سبق نمبر 1: مسلمانوں کا قدیم طرز تعلیم مصنف: شبلی نعمانی
سوال نمبر 1 : حصہ معروضی
1. مولانا شبلی نعمانی کی تاریخ پیدائش
الف۔ 1857ء ب۔ 1858ء
ج۔ 1857ء د۔ 1860ء
2. شبلی نعمانی عربی و فارسی ادب کی تحصیل کے لیے گئے ؟
الف۔ اعظم گڑھ ب۔ بندول
ج۔ غازی پور د۔ گور کھپور
3. شبلی نعمانی نے بنیاد رکھی؟
الف۔ تحریک علی گڑھ ب۔ تحریک پاکستان
ج۔ دارااسلام د۔ داراالمصنفین
4. شبلی نعمانی کے دبستان کا تعلق تھا؟
الف۔ سر سید ب۔ اقبال
ج۔ ملیح آبادی د۔ محمد حسین آزاد
5. شبلی نعمانی کی تاریخ وفات
الف۔ 1914ء ب۔ 1915ء
ج۔ 1916ء د۔ 1917ء
6. اُردو کا پہلا مورخ کون تھا؟
الف۔ مہدی آفادی ب۔ منٹو
ج۔ حسن نظامی د۔ شبلی نعمانی
7. سیرۃ النبی ﷺ کی تکمیل کی ؟
الف۔ سید سلمان ندوی ب۔ سید آغا ماجد
ج۔ سید شہزاد علی د۔ سید مہر علی
8. شبلی نعمانی کا سب سے بڑا کارنامہ
الف۔ الفاروق ب۔ المامون
ج۔ سیرت النعمان د۔ سیرۃ النبی ﷺ
9. 145ء تک علوم کا تعلق تھا؟
الف۔ لکھنے سے ب۔ پڑھنے سے
ج۔ حافظہ سے د۔ فلسفہ و منظق سے
10. تعلیم کے دوسرے دور میں تمام علوم پر کس زبان کی مہر لگی تھی؟
الف۔ عربی ب۔ فارسی
ج۔ انگریزی د۔ اردو
11. دوسرے دور میں عام تعلیم کے لیے کتنے مکتب قائم ہوئے ؟
الف۔ سو ب۔ ہزاروں
ج۔ لاکھوں د۔ کروڑوں
12. مسلمانوں کے اسما الرجال میں کتنے عالموں کا حال ہے؟
الف۔ 3 لاکھ ب۔ 4 لاکھ
ج۔ 5 لاکھ د۔ 6 لاکھ
13. علامہ ذہبی کے مطابق حلقہ درس میں کتنی دوائیں موجود ہوتیں ۔
الف۔ 4 ہزار ب۔ 6 ہزار
ج۔ 8 ہزار د۔ 10 ہزار
14. املا کو اردو میں کیا کہتے ہیں؟
الف۔ لیکچر دینا ب۔ لکھنا
ج۔ پڑھنا د۔ جانچنا
15. املا سے لکھی جانے والی کتاب کا نام
الف۔ سیالی ب۔ امالی
ج۔ جمالی د۔ ملالی
16. اعلی تعلیم کے حصول کے لیے لازم تھا؟
الف۔ اجمالی کیفیت ب۔ درس
ج۔ تصفیہ د۔ بحث و مناظرہ
17. علماکا مخصوص لباس تھا؟
الف۔ چغہ ب۔ قمیض شلوار
ج۔ طلسان د۔ کوٹ
18. نحو، لغت ، فقہ ، فلسفہ ، حدیث کے امام و پیشوا قریبا کیا تھے؟
الف۔ عربی ب۔ عجمی
ج۔ عراقی د۔ مصری
19. کونسے دور سے تعلیم کے لیے جداگانہ قانون پاس کیا گیا؟
الف۔ سلطنت ترکی ب۔ سلطنت ہندوستان
ج۔ سلطنت عثمانیہ د۔ سلطنت عرب
20. کس دور میں کتابی تعلیم کی بنیاد دالی گئی ؟
الف۔ پہلے ب۔ دوسرے
ج۔ تیسرے د۔ چوتھے
اہم نکات
شبلی نعمانی نے اس مضمون میں مسلمانوں کے حصول تعلیم کیلئے قدیم طرز پر روشنی ڈالی ہے کہ شروع میں مسلمانوں کی تعلیم کا انحصار زیادہ تر حافظے پر تھا۔ بعد میں جب رسمی تعلیم شروع ہوئی تو علم قرآن اور حدیث کے ساتھ ساتھ تھا۔ لغت، فقہ اور منطق وغیرہ بھی پڑھائے جاتے تھے۔ مسلمانوں کے قدیم طرز تعلیم کو آج بھی دنیا کے مہذب ممالک اپناتے ہیں۔
سوال نمبر 2: مختصر جواب دیں۔
i. ء145 تک علو م کیسے تھے؟
ii. سند و روایت سے کیامرا د ہے؟
iii. تعلیم کا دوسرا دور کیسا تھا؟
iv. علامہ ذہی نے تعلیم کے بارے میں کیا رائے دی؟
v. املا کِسے کہتے ہیں؟
vi. اعلیٰ تعلیم کے لیے کن باتوں کا ہونا ضروری تھا؟
vii. تعلیم کی وسعت کے اسباب بیان کریں؟
viii. سلطنت عثمانیہ میں کون سا قانون پاس کیا گیا؟
ix. ہلاکو خان کون تھا؟
x. مصر کے مدرسوں کی حالت کیسی تھی؟
xi. مسلمانوں کی تدریس کے مقاصد ماور مراکز کون کون سے تھے؟
xii. مسلمانوں کے تیسرے دور تعلیم میں کیا خرابیاں پیدا ہوئیں؟
xiii. ممالک اسلامی میں جب کوئی نئی حکومت قائم ہوئی تو اسکو قائم و دائم رہنے کے لیے کیا ضروری تھا؟
xiv. مسلمانوں کا قدیم طرز تعلیم کا مرکزی خیال تحریر کیجئے۔
xv. مصنف نے سلف کے کارنامے کیوں نہیں بیان کیے؟
سوال نمبر3: سبق اور مصنف کا حوالہ دیتے ہوئے تشریح کریں۔
تعلیم کا یہ دوسرا دور عجیب دلچسپیوں سے بھرا ہوا ہے۔ دیکھو دریائے سندھ کے کنارے تک اسلام حکومت کر رہا ہے۔سیکڑوں ریگستان عرب سے نکل کر دور دراز ملکوں میں آباد ہوتے جا رہے ہیں۔ بہت سی قومیں دلی ذوق سے اسلام کے حلقے میں داخل ہو رہی ہیں لیکن اب تک اس وسیع دنیا میں سلطنت کی طرف سے کوئی سررشۃتعلیم ہے نہ یونیورسٹیاں ہیں نہ مدرسے ہیں۔ عرب کی نسلیں حکمران ہیں مگر حکومت ایسی بے تعلق اور اوپری ہے کہ ملک کے عام اخلاق، معاشرت ، تمدن ، فاتح قوم کی تہذیب کا اثر چنداں پڑ سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment